سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ مملکت میں انکم ٹیکس متعارف کرانے کاکوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔
ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ 15 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عارضی ہے جبکہ سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح 14 فیصد سے کم ہو کر رواں سال کے دوران 11 فیصد تک آ جائے گی۔
وہ منگل کی شب ایک مقامی سعودی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ان کا یہ انٹرویو العربیہ انگلش پر بھی انگریزی سب ٹائٹل کے ساتھ نشر کیا جارہا ہے۔ انھوں نے اس انٹرویو میں سعودی عرب کے ویژن 2030ء کے بارے میں تفصیل سے اظہارخیال کیا ہے۔ سعودی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اس منصوبہ کو پانچ سال مکمل ہوچکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں اضافی قدری ٹیکس (ڈبلیو اے ٹی) کی شرح میں بتدریج کمی کا ارادہ رکھتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ’’ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا نفاذ ان کے لیے ذاتی طور پر ایک تکلیف دہ فیصلہ تھا کیونکہ میں کسی سعودی شہری کوکسی بھی طرح تکلیف میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ میرا کام تو یہ ہے کہ میں انھیں طویل المیعاد مستقبل یا آیندہ بیس سے تیس سال کے لیے ضمانت دوں۔‘‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم سعودی عرب میں موجود ہر چیز سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔خواہ یہ تیل کا شعبہ ہے یا کوئی اوروسائل ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس سال پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سعودی عرب میں مختلف منصوبوں پر 160 ارب ڈالر صرف کرے گا۔
سعودی ولی عہد قبل ازیں بھی اس منصوبہ کے خدوخال کے بارے میں گاہے گاہے اظہار خیال کرتے رہتے ہیں۔انھوں نے گذشتہ ماہ سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت داری کے ایک منصوبہ کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ سعودی عرب آیندہ دس سال کے دوران میں مختلف منصوبوں پر اتنی رقوم خرچ کرے گا جو اس نے گذشتہ 300 سال میں بھی صرف نہیں کی ہیں۔