ہندوستانی زیر قبضہ جموں کمشیر کے علاقوںپلوامہ، گاندر بل اور ہندواڑہ کے علاقوں میںبھارتی فوج کی طرف ریاستی دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں میں 4 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے.
گزشتہ ہفتے میںہونے والی کاروائیوں میںاب تک 8 کشمیر ی نوجوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں.
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع کپواڑا میں جارحیت پسند بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کیا جس کے دوران ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ میں ایک نوجوان شہید ہوگیا۔
قابض بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور بزرگ شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور بچوں کو ڈرایا گیا۔
جمعرات سے مقبوضہ کشمیر کے مختلف اضلاع میں بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر 8 کشمیری نوجوانوں کے زندگیوں کے چراغ گل کردیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں میں کمال ، عاقب مشتاق، 26 سالہ عادل احمد ولد عبدالاحد اور سہیل گلزار شامل ہیںجبکہ ایک کشمیری نوجوان رؤف میر کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے.
بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نوجوانوں کی لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ والدین اپنے پیاروں کی لاشوں کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے موت اور تباہی کا بھیانک رقص جاری ہے .
بے گناہ نوجوانوں کا قتل بھارتی فوجیوں کا معمول بن چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ قابض فوجیوں نے1989 سے اب تک 95ہزار980 سے زائد کشمیریوں کوشہید کیا ہے.
کیا وقت نہیں آیا کہ دنیا مقبوضہ جموں وکشمیر میں فسطائی مودی کی بربریت کا نوٹس لے؟رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے گناہ کشمیریوں کا قتل عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے اورمقبوضہ علاقے میں روزانہ قتل و غارت بھارت کے غیر قانونی قبضے کا نتیجہ ہے۔