ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، گزشتہ کئی سالوں میں کبھی ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں 24 گھنٹوں کے دوران کل 81 ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کر دیا گیا۔
اس حوالے سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ ایک عشرے میں اتنے بڑے پیمانے پر سزائے موت سن 2016 میں دی گئی تھیں۔ اس وقت ایک ہی دن میں 47 ملزمان کی زندگی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سن 2019ء میں ایک ساتھ 37 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اب جن 81 ملزمان کو سزائے موت دی گئی، ان پر الدالوہ بم دھماکے کےعلاوہ کئی دوسرے جرائم میں ملوث ہونے کے بھی کیسز تھے۔
الاحسا میں الدالوہ کےمقام پر بم دھماکے میں بچوں سمیت متعدد شہری ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ حملوں میں دو سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے جب کہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔
ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا تھا.
سعودی وزارت داخلہ نے اس واقعے کی تحقیقات میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ الاحساء میں الدلوا امام بارگاہ پر حملے کے مرتکب افراد کی شناخت فوری طور پر ظاہر کر دی گئی اور واقعے کے صرف 10 گھنٹے کے اندر 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ گرفتاریاں تین شہروں شقرا، الخبر اور الاحساء سے کی گئیں۔ گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر ان کے رابطے میں موجود مزید 15 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام عناصر ملک میں دہشت گردی اور واریت کی آگ بھڑکانا چاہتے تھے۔
وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے اس وقت کہا تھا کہ اس جرم کے مرتکب چار افراد تھے جن میں سے ایک دہشت گرد سیل کا سربراہ ہے اور اس کا تعلق داعش سے ہے۔ مجرم نے ایک شہری کو قتل کرکے اس کی کار چرائی اور اسے حملے کے لیے استعمال کیا۔
سعودی حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جن مجرموں کو پھانسی دی گئی ہے، ان میں سے کچھ دہشت گرد تنظیموں کے رکن تھے جبکہ یمنی حوثی باغیوں کو معاونت فراہم کرنے والوں کو بھی سزائے موت دی گئی ہے۔ ملزمان کو اٹارنی کا حق فراہم کیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران سعودی قانون کے تحت ان کے حقوق کی مکمل ضمانت فراہم کی گئی تھی۔
ملکی عدالتی نظام نے انہیں متعدد گھناؤنے کام کرنے کا مجرم پایا، ایسے جرائم، جن کے نتیجے میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے افسروں کی ایک بڑی تعداد جاں بحق ہوئی۔ مزید کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت مستقبل میں بھی ایسے سخت اقدامات جاری رکھے گی، سعودی سلطنت ملک میں دہشت گردی اور اُن انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف ایک سخت اور اٹل موقف اختیار کرتی رہے گی، جن سے پوری دنیا کے امن اور استحکام کو خطرہ ہے۔