ویب ڈیسک :
کرناٹک ہائی کورٹ نے مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی بھارتی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریاست کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبا ت کے حجاب پر پابندی کے خلاف دائر متعدد عرضداشتوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز ونہیں ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا ریاستی فیصلہ درست ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل بینچ نے اڈوپی ضلع سے تعلق رکھنے والی مسلم طالبات کی جانب سے دائر کی گئیں متعدد عرضداشتوں کو خارج کرتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری عمل نہیں ہے، لہذا تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ سے متعلق حکومت کی ہدایت کو برقرار رکھاجانا چاہیے۔عدالت نے کہاکہ اسکول یونیفارم پر طلبا کااعتراض درست نہیں ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں حکمنامہ جاری کرنے کا پورا اختیار ہے ۔
حجاب پر پابندی کے خلاف درجنوں مسلم طلبہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اس ضمن میں پانچ درخواستیں زیرِ سماعت تھیں۔ عدالت نے ان کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ انفرادی حقوق پر ادارے کے نظم و ضبط کو برتری حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کی ریاستی حکومت نے گزشتہ ماہ ا سکولوں اور کالجز میں نقاب اور حجاب پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد نقاب اور حجاب پہننے والی طالبات کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد ریاست میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی تھی۔
حجاب پر پابندی کے فیصلے کے خلاف ریاست کے کئی اضلاع میں مسلم لڑکیوں نے شدید احتجاج کیا تھا جن کا مؤقف تھا کہ حجاب پہننا ان کا بنیادی حق ہے اور بھارت کا آئین اور اسلامی تعلیمات انہیں یہ حق دیتی ہیں۔