“یہاں پر کچھ نہیں ہو سکتا ، آپ انھیں راولاکوٹ یا راولپنڈی لے جائیں”
اگر کبھی آپ کا آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل ہجیرہ کے سرکاری ہسپتال جسے ٹی ایچ کیو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، جانے کا اتفاق ہوا ہو تو مندرجہ بالا جملہ آپ کی سماعت سے ضرور ٹکرایا ہوگا۔
یہ جملہ قریب قریب ہر اس مریض کو سننا پڑتا ہے جو صحت سے وابستہ کسی بھی پیچیدہ مرض کے ساتھ اس ہسپتال گیا ہو۔
ان دنوں حلقہ دو کی تحصیل ہجیرہ میں ” حلقہ دو کو صحت کی سہولیات مہیا کرو” کے نام سے ایک احتجاجی مہم زور و شور سے چل رہی ہے۔
مہم کی سربراہی سابق امیدوار برائے آزادکشمیر اسمبلی دعا زبیر کر رہی ہیں۔
اس مہم کی سب سے خوش آئند بات یہ ہیکہ اس میں تمام سیاسی جماعتوں اور تمام مکاتب فکر کی نمائندگی موجود ہے ۔
اس مہم کے سلسلے میںپہلی عوامی میٹنگ گزشتہ دنوں ریسٹ ہاؤس ہجیرہ میں منعقد ہوئی جسمیں مہم کی سربراہی کرنے والی سابق امیدوار اسمبلی دعا زبیر سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہلیان ہجیرہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی.
شرکاء میٹنگ نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ہجیرہ میں سہولیات کی عدم دستیابی پر اپنی شکایت کو درج کروایا اور اس حوالے سے متفقہ جدوجہد شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
میٹنگ میں شامل لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 3 لاکھ نفوس کی آبادی پر مشتمل تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال ہجیرہ میں مریضوں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے اور اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو ایک بھرپور احتجاج کی کال دی جائیگی۔
اس موقع پر مہم کی سرپرستی کرنے والی سابقہ امیدوار اسمبلی دعازبیر نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ اگر ہسپتال انتظامیہ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو ہم سے بات کرے ہم متعلقہ حکام سے بات کریں گے ، حکومت تک بات پہنچائیں گے لیکن عوام الناس کو ہر دو صورت میں صحت کی سہولیات مہیا کرنی ہونگی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مسئلے کے باقاعدہ اور مستقل حل کیلئے جدوجہد جاری رہیگی اور ہم باضابطہ طور پر عدالت سے رجوع کریں گے اور عدالت کے ذریعے معلوم کیا جائے گا کہ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ہجیرہ کےلیے ادویات اور دیگر سہولیات کی مد میں حکومت کتنا فنڈز اور مرعات ادا کررہی ہے اسکا طریقہ کار کیا ہے اور یہ کہا ںاستعمال ہورہا ہے، حقائق پر مبنی مکمل رپورٹ مرتب کرکے اعلی حکام سے رجوع کیا جائے گی۔
دوسری جانب ایک غیر رسمی گفتگو میں ہسپتال انتظامیہ نے بھی اپنا موقف دیا اور ہسپتال کو درپیش مسائل کا ذکر کیا اور بتایا کہ ہسپتال کا سالانہ بجٹ تقریباً 45 لاکھ ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔
ڈاکٹرز ، نرسنگ سٹاف ، لیب ٹیکنیشنز اور جری آلات کی کمی کے باوجود ہسپتال اپنے تئیں بہترین خدمات مہیا کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ “تحصیل ہجیرہ کی کل آبادی دو لاکھ اٹھاون ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس میں یونین کونسل و حلقہ 1 عباسپور کے وہ مریض شامل نہیں ہیں جو علاج کی غرض سے ٹی ایچ کیو ہجیرہ میں آتے ہیں۔
ٹی کیو ہجیرہ کا کل بجٹ 45 لاکھ جسمیں تمام شعبہ جات کی ادویات، ایسکرے فلمز کے اخراجات، آپریشن تھیٹر اور سٹیچنگ کے اخراجات شامل ہیں۔
اگر آپ کل بجٹ یعنی 45 لاکھ کو کل آبادی یعنی 258000 پر تقسیم کریں تو سالانہ ایک مریض صرف 17 روپے اور 4 پیسے کی دوائی حاصل کر سکتا ہے اور اس رقم کو ماہانہ حساب سے دیکھا جائے تو ہر مریض کے حصے میں ماہانا 1 روپے اور 45 پیسے آتے ہیں۔
فرض کریں ہم اگر ہم ماہانہ 5 ہزار مریضوں کو دیکھتے ہیں تو اس حساب سے ہر مریض کے حصے میں ایک ٹیبلٹ (گولی) کا دسواں حصہ آئیگا جو کہ عوام کے ساتھ ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ”
یاد رہے کہ تحصیل ہجیرہ سے راولاکوٹ سی ایم ایچ کا سفر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے پر مشتمل ہے اور بسا اوقات شدید پیچیدہ مریضوں کو راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے جو راولاکوٹ سے کم سے کم 4 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ اور اکثر اوقات تشویشناک حالت والے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔
اربوں کا بجٹ رکھنے والی حکومت آزاد کشمیر عوام کو طب کی بنیادی سہولیات دینے میں مکمل ناکام نظر آرہی ہے۔